کے الیکٹرک اور پیپلز پارٹی کی حکومت کے مابین ایک معاہدہ سامنے آیا ہے جس میں کے الیکٹرک کو ہر قسم کے خسارے سے بری الذمہ قرار دیا گیا اور اربوں روپے کے بقایا جات بھی معاف کر دیے گئے۔
ترمیمی معاہدے 2009 کے تحت پیپلزپارٹی نے کےالیکٹرک کے 31 ارب روپے کے بقایاجات معاف کیے جس میں کے الیکٹرک ہر قسم کے خسارے سے بری الذمہ قرار پائی گئی۔
کےالیکٹرک کے تمام بقایاجات حکومتی خسارہ قرار دے کر معاف کیے گئے جبکہ معاہدے میں کمپنی کی بینکوں کو ادائیگیوں کی گارنٹی بھی حکومت نے اٹھا لی۔
ترمیمی معاہدے میں کمپنی کو ملکی قوانین سے متصادم آرڈر پاس کرنے کا بھی اختیار ملا۔ معاہدے میں صاف لکھا ہے کہ کمپنی درخواست دے تو ملکی قوانین سے متصادم آرڈرز کے حوالے سے حکومتی ادارے بھرپور معاونت کریں گے۔ معاہدے کے تحت کمپنی سہ ماہی رپورٹ فراہم کرنے کی پابند تھی۔
اسی معاہدے میں ہی وفاق کی جانب سے کےالیکٹرک کو 650 میگاواٹ اضافی بجلی نیشنل گرڈ سے دینے کی شق شامل کی گئی، جو آج بڑھ کر 850 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے۔
ترمیمی معاہدے پر اُس وقت کے سیکریٹری پاور اور سی ای او کےالیکٹرک کے دستخط موجود ہیں۔
No comments